آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

اتنی ہمت ہی کہاں لیکن دِل بے تاب میں


آپؐ کا چہرہ نظر آئے مجھے اپنے قریب

میری کشتی جب پھنسی ہو موت کے گرداب میں


میری بس اتنی سی خواہش ہے کہ جی بھر کر کبھی

آپؐ کے روضے کو میں دیکھوں شب مہتاب میں


عمر بھر لکھتا رہوں اُن کے قصیدے شوق سے

ذکر ہو شاید مرا بھی محفلِ اصحاب میں


سانس جب اُکھڑے تو میرے سامنے ہو روشنی

آخری گھر ہو مرا اُس وادئ ِ شاداب میں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

پھول جیسے لبوں کی دُعا مصطفیٰؐ

انمول خزانوں کا خزینہ ہے مدینہ

آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

مکے سے مدینے کا سفر یاد آیا

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

گریزاں ہوں صداقت سے وہ لَب ایسے نہیں ہوتے

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا