کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

یہ کیا کم ہے کہ ہے مولا عمر جیسا غلام اُسؐ کا


علی شیر خدا جیسے بچھے جاتے ہیں قدموں میں

ادب سے نام لیتے ہیں فرشتے صبح و شام اُس کا


زمیں کے رہنے والوں پر عیاں ہیں عظمتیں اُسؐ کی

لکھا ہے آسمانوں پر لقب خیر الانام اُسؐ کا


صداقت کے سوا کھلتی نہیں ہرگز زباں اُسؐ کی

اُتر جاتا ہے خوشبو کی طرح دل میں کلام اُسؐ کا


فرشتے اُس کے دروازے پہ دستک دینے آتے ہیں

جسے وہ یاد فرمائے ، جسے پہنچے سلام اُسؐ کا


بڑائی اور اچھائی کی چلی ہے بات جب انجؔم

خدا کے بعد آیا ہے زباں پر صرف نام اُسؐ کا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

گریزاں ہوں صداقت سے وہ لَب ایسے نہیں ہوتے

انبیاء کی کہکشاں ہے مصطفیٰؐ صرف ایک ہے

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

آپؐ کا رحمت بھرا ہے آستاں سب کے لیے

میرے دل کی دھڑکنوں سے گفتگو کرتے ہیں آپؐ