گریزاں ہوں صداقت سے وہ لَب ایسے نہیں ہوتے

گریزاں ہوں صداقت سے وہ لَب ایسے نہیں ہوتے

رفیقانِ شہنشاہِؐ عرب، ایسے نہیں ہوتے


محبت کے کئی مشکل مراحل سے گزرتے ہیں

عمر جیسے جیالے منتخب، ایسے نہیں ہوتے


بہت ہوتے ہیں محتاجوں سے نظریں پھیرنے والے

مگر اُنؐ کے صحابہ خوش لقب، ایسے نہیں ہوتے


وہ لمحے لوٹ کر آئے نہ آئیں گے کسی صورت

جو اُنؐ کے ساتھ بیتیں روز و شب، ایسے نہیں ہوتے


تجھے کیا ہوگیا نظریں جھکا کر کیوں نہیں چلتا

مدینے کے مسافر بے ادب، ایسے نہیں ہوتے


جو بڑھ کر چُوم لیتے ہیں قدم سرکارؐ کے انجؔم

بہت پاکیزہ ہوتے ہیں وہ لب، ایسے نہیں ہوتے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مکے سے مدینے کا سفر یاد آیا

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

انبیاء کی کہکشاں ہے مصطفیٰؐ صرف ایک ہے

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

آپؐ کا رحمت بھرا ہے آستاں سب کے لیے