کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

قطرہ قطرہ مانگتے ہیں یہ سمندر آپؐ سے


روشنی پھیلی ہوئی ہے آپؐ کے صدقے تمام

دوجہانوں کے ہیں بام و در منور آپؐ سے


آسمانوں میں ملے گی وہ نہ کعبے میں کبھی

جو محبت کر گئے صدیقِ اکبر آپؐ سے


چاندنی سے بڑھ کے دلکش آپؐ کے قدموں کی دھول

چاند سورج کی ضیا پاشی ہے کمتر آپؐ سے


کتنی دنیاؤں کو بخشی ہیں ضیائیں آپؐ نے

وسعتیں پاتے ہیں جانے کتنے ساگر آپؐ سے


جانے کتنی کہکشائیں آپؐ سے منسوب ہیں

منسلک ہیں خوبصورت کتنے منظر آپؐ سے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

مکے سے مدینے کا سفر یاد آیا

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

گریزاں ہوں صداقت سے وہ لَب ایسے نہیں ہوتے

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

انبیاء کی کہکشاں ہے مصطفیٰؐ صرف ایک ہے

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں