انبیاء کی کہکشاں ہے مصطفیٰؐ صرف ایک ہے

انبیاء کی کہکشاں ہے مصطفیٰؐ صرف ایک ہے

غار ہیں لاکھوں مگر غارِ حرا صرف ایک ہے


سینکڑوں اوصاف کے مالک ہیں یوں تو اور بھی

دو جہاں کی لاج ممدوحِ خدا صرف ایک ہے


میں تصور میں بھی چھو سکتا نہیں اُسؐ کا وجود

میری سوچوں کی حدوں سے ماورا صرف ایک ہے


جانے کتنے لوگ رستے میں بکھر کر رہ گئے

عرش پر جس کا قدم جا کر رُکا صرف ایک ہے


ساری دنیا جس کو انجؔم ڈھونڈتی پھرتی ہے آج

سارے پھولوں سے حسیں وہ نقشِ پا صرف ایک ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

گریزاں ہوں صداقت سے وہ لَب ایسے نہیں ہوتے

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

آپؐ کا رحمت بھرا ہے آستاں سب کے لیے

میرے دل کی دھڑکنوں سے گفتگو کرتے ہیں آپؐ

آپؐ کے صدقے زمیں پر روشنی بھیجی گئی