ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

عقیدت میں ڈوبی فضا چاہتا ہوں


مہکتا رہے جس کی خوشبو سے دامن

کوئی ایسا حرف دعا چاہتا ہوں


گنہگار ہوں نعت لکھنے سے پہلے

میں اذنِ حبیبؐ خدا چاہتا ہوں


جسے کر سکے طے نہ شب کی سیاہی

وہی نُور کا فاصلہ چاہتا ہوں


ہو نازل جہاں تیری چاہت کی خوشبو

میں دل میں غارِ حرا چاہتا ہوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

گریزاں ہوں صداقت سے وہ لَب ایسے نہیں ہوتے

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

انبیاء کی کہکشاں ہے مصطفیٰؐ صرف ایک ہے

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

آپؐ کا رحمت بھرا ہے آستاں سب کے لیے

میرے دل کی دھڑکنوں سے گفتگو کرتے ہیں آپؐ

آپؐ کے صدقے زمیں پر روشنی بھیجی گئی

تریؐ سرزمیں آسماں چومتا ہے

کس قدر ہے خوبصورت مسکرانا آپؐ کا