تریؐ سرزمیں آسماں چومتا ہے

تریؐ سرزمیں آسماں چومتا ہے

تریؐ خاک سارا جہاں چومتا ہے


تراؐ نام کتنا مقدس ہے آقا

ترے نام کو ہر مکاں چُومتا ہے


تریؐ نعت کا شعر کہتا ہوں جب مَیں

مرا شوق میری زباں چُومتا ہے


مدینے کا منظر ہے جنت سے بڑھ کر

جسے ہر گھڑی ہر زماں چُومتا ہے


زمیں پر اُترتا ہے جو بھی فرشتہ

وہ پہلے ترؐا آستاں چُومتا ہے


ترؐا نقشِ پا ہو کہ غارِ حرا ہو

زمانہ تراؐ ہر نشاں چُومتا ہے


عقیدت نہیں جس کو تیرےؐ حَرم سے

ترؐا نام وہ رائگاں چُومتا ہے


ترے ؐ پاک دامن کی خوشبو کو انجؔم

خدا جانے کب اور کہاں چُومتا ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

آپؐ کا رحمت بھرا ہے آستاں سب کے لیے

میرے دل کی دھڑکنوں سے گفتگو کرتے ہیں آپؐ

آپؐ کے صدقے زمیں پر روشنی بھیجی گئی

کس قدر ہے خوبصورت مسکرانا آپؐ کا

کیسے ہیں دو جہاں کے نبیؐ سوچتا رہوں

ما سوا اک آستاں کے آستاں کوئی نہ ہو

مدینے کی طرف مائل رہے میری نظر آقا

لفظ پھولوں کی طرح مہکے ہوئے ہیں آج بھی