آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

اِک ستارے کی طرح روشن خلا میں قید ہوں


آپؐ کے لطف و کرم کی انتہا میں قید ہوں

کتنا خوش قسمت ہوں میں کیسی فضا میں قید ہوں


میرے سر پر ایک سایہ ہے رِدائے نور کا

میں فصیلِ گنبدِ صلِّ علیٰ میں قید ہوں


کر نہیں سکتا مَیں اِس جنت کی وسعت کو عبور

میں خیالِ سیّدِ ہر دوسرا میں قید ہوں


میں غلام ابنِ غلامِ خواجۂ ارض و سما

گنبدِ خضرا کو مَس کرتی ہوا میں قید ہوں


گِرتا پڑتا کاش جا پہنچوں مدینے کے قریب

اڑتی خوشبو کی طرح اپنی دُعا میں قید ہوں


میرے ہونٹوں پر فرشتوں کی طرح انجؔم درُود

میں فرشتوں کی طرح غارِ حرا میں قید ہوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

رات کا پچھلا پہر ہو مصطفیٰؐ ہو اور مَیں

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

ذرّہ ذرّہ مسکرا کر آسماں بنتا گیا

پھول جیسے لبوں کی دُعا مصطفیٰؐ

انمول خزانوں کا خزینہ ہے مدینہ

خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

مکے سے مدینے کا سفر یاد آیا

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

میری آنکھیں دیکھنا چاہیں وہ دریا نُور کا

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے