پھول جیسے لبوں کی دُعا مصطفیٰؐ

پھول جیسے لبوں کی دُعا مصطفیٰؐ

اپنی خوشبو میں ڈوبی صدا مصطفیٰؐ


کون رہبر ہے جب اُن سے پوچھا گیا

سارے نبیوں نے مِل کر کہا مصطفیٰؐ


دو جہانوں کی عریانیاں ڈھانپ دیں

دو جہانوں کے سر کی رِدا مصطفیٰؐ


روشنی روشنی اِس کی خاموشیاں

اِک سویرا تکلم نُما مصطفیٰؐ


بزمِ کونین کے حُسنِ بے عیب کی

ابتدا مصطفیٰؐ ، انتہا مصطفیٰؐ


دو جہانوں کی وسعت پہ تنہا محیط

مثلِ قرآن سمٹا ہوا مصطفیٰؐ


میں ندامت سے خود کو چھپا لوں مگر

ہر طرف ہے مثالِ ضیا مصطفیٰؐ


اذنِ تحریر بخشا گیا جب اسے

سب سے پہلے قلم نے لکھا مصطفیٰؐ

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آپؐ سے رشتہ غلامی کا سدا قائم رہے

بہت چھوٹا سہی لیکن مدینے کی نظر میں ہوں

رات کا پچھلا پہر ہو مصطفیٰؐ ہو اور مَیں

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

ذرّہ ذرّہ مسکرا کر آسماں بنتا گیا

انمول خزانوں کا خزینہ ہے مدینہ

آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر

مکے سے مدینے کا سفر یاد آیا

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں