ارضِ جنت کون دیکھے ارضِ طیبہ دیکھ کر

ارضِ جنت کون دیکھے ارضِ طیبہ دیکھ کر

ان کا روضہ دیکھ کر، کعبے کا کعبہ دیکھ کر


رک گئے جبریل جب میقات سدرہ دیکھ کر

بڑھنے والے بڑھ گئے قربت کا لمحہ دیکھ کر


یَا محمد اِرْفَعَ راسَک جب خدا فرمائے گا

جی اٹھیں گی امتیں محشر کا سجدہ دیکھ کر


نجدیا پچھتائے گا تُو ان شاء اللہ حشر میں

میرے دائیں باتھ میں اعمال نامہ دیکھ کر


حضرتِ جابر کا ایماں اور پختہ ہو گیا

سیکڑوں ہاتھوں میں برکت کا نوالہ دیکھ کر


بن کے شمشیرِ مجسم ابنِ خطّاب آئے تھے

اپنا سودا کر گئے آقا کا چہرہ دیکھ کر


آیا تھا شیطان، پر مایوس ہوکر چل دیا

میرے دل پر الفتِ احمد کا پہرہ دیکھ کر


کعبے سے پوچھا کہ تیرا بھی کوئی قبلہ ہوا

کعبہ کرتا ہے اشارے سمتِ طیبہ دیکھ کر


مجھ کو جیتے جی زمیں پر لطفِ جنت مل گیا

ان کا منبر دیکھ کر محرابِ سجدہ دیکھ کر


رشک سے جھومیں گے سارے انبیا محشر کے دن

نوری شانوں پر شفاعت کا دو شالہ دیکھ کر


مجھ کو جنت خود بلائے گی، یہی امید ہے

میری گردن میں پڑا برکاتی پٹّہ دیکھ کر


زائرِ راہِ مدینہ تجھ کو کچھ معلوم ہے

رشک کرتی ہے ارم تیرا ارادہ دیکھ کر


سید الشہدا لقب جن کو ملا سرکار سے

قدسیوں کو رشک آئے شانِ حمزہ دیکھ کر


نعت گوئی نظمی نے سیکھی حسّان الہندؐ سے

نعت کہتے تھے بریلی میں جو طیبہ دیکھ کر

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

عرش سے آتی ہے صدا صلِّ علیٰ محمدٍ

ہیں سب اہلِ سنّت غلامِ محمدﷺ

کس نے سمجھا قرآن کا ماخذ

فخرِ دو عالم نورِ مجسم رحمت سے بھرپور

نبیوں کے سردار حبیبِ ربِ اکبر

کب تک رہوں مرے خدا کوئے نبی سے دور دور

جانِ ایماں ہے شہِ دیں کی عداوت سے گریز

منشا مرا بیانِ حیاتِ رسول بس

نکہتِ عرقِ محمد ہے گلستاں کی اساس

ملے ہم کو رب کی عنایت کی بارش