جانِ ایماں ہے شہِ دیں کی عداوت سے گریز

جانِ ایماں ہے شہِ دیں کی عداوت سے گریز

باعثِ قہرِِ خدا ہے ان کی سنّت سے گریز


آڑ میں تبلیغ کی پرچار نجدیّت کا ہے

اس لیے ہم کو ہے تبلیغی جماعت سے گریز


جو رسول اللہ کی قدرت پہ شک ظاہر کرے

ہم پہ لازم ہے کریں ایسے کی صحبت سے گریز


احمدِ مختار کو کہتا ہے معمولی بشر

دیو کے بندے کو ہے ان کی شفاعت سے گریز


عیدِ میلاد النبی کو شرک و بدعت لکھ دیا

جانے کیوں نجدی کو ہے ذکرِ ولادت سے گریز


صاحبِ سبعِ سنابل نے سکھایا ہے یہی

ہر ولی کرتا ہے اظہارِ کرامت سے گریز


ہو زباں شیریں تو کیا مشکل ہے تسخیرِ قلوب

سنّتِ نبوی ہے استعمالِِ طاقت سے گریز


ہے کلام اللہ میں اظہار شانِ مصطفیٰ

نجدیو کیوں ہے تمہیں قرآں کی آیت سے گریز


عشقِ محبوب خدا ہو جس کے دل میں جا گزیں

کیوں نہ ہو نظمی اسے دنیا کی دولت سے گریز


جو نبی کے علم کو شیطان سے کم تر کہے

نظمی کرنا چاہیے ایسے کی صحبت سے گریز

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

کس نے سمجھا قرآن کا ماخذ

فخرِ دو عالم نورِ مجسم رحمت سے بھرپور

نبیوں کے سردار حبیبِ ربِ اکبر

ارضِ جنت کون دیکھے ارضِ طیبہ دیکھ کر

کب تک رہوں مرے خدا کوئے نبی سے دور دور

منشا مرا بیانِ حیاتِ رسول بس

نکہتِ عرقِ محمد ہے گلستاں کی اساس

ملے ہم کو رب کی عنایت کی بارش

ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش