ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

ہوئی مدینے میں پوری مرے جنوں کی تلاش


عتیق عمر علی عثماں کے دل جو بدلے تھے

قریش کو رہی برسوں اسی فسوں کی تلاش


بدن بلال کا پگھلا نہ تپتے پتھر پر

عقیدتو! کرو اس جذبہء دروں کی تلاش


نبی بدلتا رہا قلب و روح کی دنیا

زمانہ کرتا رہا کیسے اور کیوں کی تلاش


حسین آج بھی زندہ ہیں، ان کا موقف بھی

یزیدیوں کو ہے اب تک نبی کے خوں کی تلاش


نبی کے در پہ تھا جو سر جھکائے استادہ

ہے نجدیوں کو اسی شخص سرنگوں کی تلاش


قلم کبھی نہ ہو محصور آپ کا نظمی

ہمیشہ جاری رہے مدحتِ فزوں کی تلاش

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

کب تک رہوں مرے خدا کوئے نبی سے دور دور

جانِ ایماں ہے شہِ دیں کی عداوت سے گریز

منشا مرا بیانِ حیاتِ رسول بس

نکہتِ عرقِ محمد ہے گلستاں کی اساس

ملے ہم کو رب کی عنایت کی بارش

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش

جتنے اوصاف ہیں ان سب سے ہے برتر اخلاص

مہ و خورشید ہیں قربان جمالِ عارض

کعبے کے در کے سامنے مانگی ہے یہ دعا فقط

اے خدا ہند میں رکھنا مرا ایماں محفوظ