کعبے کے در کے سامنے مانگی ہے یہ دعا فقط

کعبے کے در کے سامنے مانگی ہے یہ دعا فقط

باتھوں میں حشر تک رہے دامنِ مصطفیٰ فقط


اپنے کرم سے اے خدا عشقِ رسول کر عطا

آخری دم زباں پہ ہو صلِّ علیٰ صدا فقط


طیبہ کی سیر کو چلیں قدموں میں ان کے جان دیں

دفن ہوں ان کے شہر میں ہے یہی التجا فقط


یوں تو ہر اک نبی ولی رب کے حضور ہے شفیع

شافعِ روزِ حشر کا ہم کو ہے آسرا فقط


معراج کا شرف ملا یوں تو ہر اک رسول کو

عرش سے آگے جا سکے احمدِ مجتبیٰ فقط


نورِ محمد سے ہی کون و مکاں کو ہے ثبات

مطلوبِ کائنات ہے محبوبِ کبریا فقط


دنیا کی ساری نعمتیں میری نظر میں ہیچ ہوں

رکھنے کو سر پہ گر ملیں نعلینِ مصطفیٰ فقط


صَلِّ عَلیٰ نَبِینا، صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ

حشر کے روز ہر زباں پر ہو یہی صدا فقط


منکر نکیر قبر میں ہم سے سوال جب کریں

ایسے میں ورد ہم رکھیں آپ کے نام کا فقط


نزع کے وقت جب مری سانسوں میں انتشار ہو

میری نظر کے سامنے گنبد ہو وہ ہرا فقط


دن رات میرے سامنے تذکرہء حبیب ہو

مجھ سے مریضِ عشق کی ہے یہی اک دوا فقط


شمس و قمر شجر حجر حور و ملک زمیں فلک

انسان و جن سبھی میں ہیں انوارِ مصطفیٰ فقط


اَرِنِیْ کی آرزو رہی سیدنا کلیم کو

دیدار رب کا کر سکے سردارِ انبیا فقط


خاتمِ مرسلین کی ذات بھی کیا عجیب ہے

لازم ہے انبیا کو بھی ان کی ہی اقتدا فقط


نعتِ رسولِ پاک ہے نظمی کا مقصدِ حیات

قبر میں بھی لبوں پہ ہو سرکار کی ثنا فقط

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ملے ہم کو رب کی عنایت کی بارش

ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش

جتنے اوصاف ہیں ان سب سے ہے برتر اخلاص

مہ و خورشید ہیں قربان جمالِ عارض

اے خدا ہند میں رکھنا مرا ایماں محفوظ

بارہ ربیع الاول کے دن اتری جو لاہوتی شعاع

مصطفیٰ روشن کریں گے جب شفاعت کا چراغ

چل پڑا ہے قافلہ پھر سے مدینے کی طرف

منتظر دونوں عالم تھے جن کے لیے