اے خدا ہند میں رکھنا مرا ایماں محفوظ

اے خدا ہند میں رکھنا مرا ایماں محفوظ

خار کے بیچ ہو جیسے گلِ خنداں محفوظ


اس کی آیات میں تحریف نہیں ہو سکتی

رب کا وعدہ ہے رہے گا یوں ہی قرآں محفوظ


آج کے دور میں اچھائی کی باتیں صاحب

ہے غنیمت کہ رہے آپ کا ایماں محفوظ


التجا رب سے یہی ہے کہ رہیں محشر تک

سارے آلام و مصائب سے مسلماں محفوظ


جب تلک آئے نہ اچھائی برائی کی تمیز

کیسے رہ سکتا ہے انسان کا ایماں محفوظ


رب کی حکمت کے بنا ہل نہیں سکتا پتّا

اس کی مرضی تھی رہے یوسفِ کنعاں محفوظ


نعت کے بارے میں پوچھا تو یہ نظمی نے کہا

اس سے رہتی ہے مری جاں مرا ایماں محفوظ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش

جتنے اوصاف ہیں ان سب سے ہے برتر اخلاص

مہ و خورشید ہیں قربان جمالِ عارض

کعبے کے در کے سامنے مانگی ہے یہ دعا فقط

بارہ ربیع الاول کے دن اتری جو لاہوتی شعاع

مصطفیٰ روشن کریں گے جب شفاعت کا چراغ

چل پڑا ہے قافلہ پھر سے مدینے کی طرف

منتظر دونوں عالم تھے جن کے لیے

یہ کس کا ذکر ہو رہا ہے فرش و عرش افق افق