مہ و خورشید ہیں قربان جمالِ عارض
مرحبا صلِّ علیٰ شانِ کمالِ عارض
ہم نے جب بھی رخِ انور کا تصور باندھا
پائی قرآں کی سورت میں مثالِ عارض
صدقہء نورِ محمد ہے وجودِ عالم
حسنِ عالم ہے رہینِ خد و خالِ عارض
اور کیا چاہیے اس حسنِ محمد کا ثبوت
رب بیاں کرتا ہے قرآں میں مثالِ عارض
عیدِ ایماں کی بشارت ہے ہر اک مومن کو
فلکِ رخ پہ مزیّن ہے ہلالِ عارض
منبعِ نور سراسر ہے جبینِ اقدس
اور آئینہء طلعت ہے جمالِ عارض
مطلعِ نظم جہاں ہے رخِ انور ان کا
حسنِ مطلع کو مناسب ہے مثالِ عارض
جو بھی سنتا ہے وہ کہتا ہے بس اک بات کہ ہاں
نظمی کرتا ہے بیاں خوب ہی حالِ عارض
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا