مہ و خورشید ہیں قربان جمالِ عارض

مہ و خورشید ہیں قربان جمالِ عارض

مرحبا صلِّ علیٰ شانِ کمالِ عارض


ہم نے جب بھی رخِ انور کا تصور باندھا

پائی قرآں کی سورت میں مثالِ عارض


صدقہء نورِ محمد ہے وجودِ عالم

حسنِ عالم ہے رہینِ خد و خالِ عارض


اور کیا چاہیے اس حسنِ محمد کا ثبوت

رب بیاں کرتا ہے قرآں میں مثالِ عارض


عیدِ ایماں کی بشارت ہے ہر اک مومن کو

فلکِ رخ پہ مزیّن ہے ہلالِ عارض


منبعِ نور سراسر ہے جبینِ اقدس

اور آئینہء طلعت ہے جمالِ عارض


مطلعِ نظم جہاں ہے رخِ انور ان کا

حسنِ مطلع کو مناسب ہے مثالِ عارض


جو بھی سنتا ہے وہ کہتا ہے بس اک بات کہ ہاں

نظمی کرتا ہے بیاں خوب ہی حالِ عارض

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

نکہتِ عرقِ محمد ہے گلستاں کی اساس

ملے ہم کو رب کی عنایت کی بارش

ہزار بار مرے دل نے کی سکوں کی تلاش

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش

جتنے اوصاف ہیں ان سب سے ہے برتر اخلاص

کعبے کے در کے سامنے مانگی ہے یہ دعا فقط

اے خدا ہند میں رکھنا مرا ایماں محفوظ

بارہ ربیع الاول کے دن اتری جو لاہوتی شعاع

مصطفیٰ روشن کریں گے جب شفاعت کا چراغ

چل پڑا ہے قافلہ پھر سے مدینے کی طرف