بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

پھُولوں کو اُن کے حُسن کا جلوہ سمجھ لیا


ہم تو جھُکے تھے آپ کے قدموں کو چُومنے

لوگوں نے اِس اَدا کو بھی سجدہ سمجھ لیا


اَے حاجیو مُبارک تُمہیں کعبہ مگر

ہم نے تو کُوئے یار کو کعبہ سمجھ لیا


یُوسف پہ جتنا حُسن ہے اُس حُسن کو بھی ہاں

اُترا تِرے جمال کا صدقہ سمجھ لیا

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

تِری ذات سب کے ہے سامنے تُمہیں جانتا کوئی اور ہے

لباں تے ثنا ہووے پُوری دُعا ہووے

سارے ناموں سے کنارا کیجئے

خُدا خُدا اے نبی نبی اے نبی نوں ویکھیں خُدا نہ سمجھیں

محمد دے بناں دنیا تے کی اے

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

ہر شے خدا نے بنائی اے سوہنے مدنی دے واسطے

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

سرتا پا حِجاب آپ ہیں