سرتا پا حِجاب آپ ہیں

سرتا پا حِجاب آپ ہیں

پھِر بھی لاَ جواب آپ ہیں


سب کا اِنتخاب ہے خُدا

خُدا کا انتخاب آپ ہیں


عرش بھی ہو جس کے زیرِ پا

آقا وہ نواب آپ ہیں


گُل کی پنکھڑی نے یہ کہا

میرا بھی شباب آپ ہیں


حُسین ہے جو دل میں دوستو

پھِر تو کا میاب آپ ہیں


ہو نہ جو غروب حاکؔم

اَیسا آفتاب آپ ہیں

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

ہر شے خدا نے بنائی اے سوہنے مدنی دے واسطے

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

ہر تھاں اُجالے مُحمد دے

اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو

محفل ہے یہ آقا کی کیا خوب نظارے ہیں

یوں تو اللہ نے کیا کیا نہ سنوارا ہوگا

محمد محمد صدا دیونی ایں