اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو

اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو

حسرت ہے کہ ہونٹوں پر بس نام تمہارا ہو


یہ آس لئے چندا نت فلک پہ آتا ہے

کہ سرکار کی اُنگلی کا اِک اور اشارہ ہو


سب نبیوں رسولوں میں ایمان سے لوگو

کوئی ایک مجھے لادو جو آپ سا پیارا ہو


صبح جو ہوئی ہے تو دیوانو چلو دیکھیں

کہیں آپ نے زلفوں کو ہنس کے نہ سنوارا ہو


اس نعت کو مدفن میں کہا سن کے نکیروں نے

اس نعت کا اے حاکم ہر شعر دوبارہ ہو

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

ہر شے خدا نے بنائی اے سوہنے مدنی دے واسطے

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

سرتا پا حِجاب آپ ہیں

ہر تھاں اُجالے مُحمد دے

محفل ہے یہ آقا کی کیا خوب نظارے ہیں

یوں تو اللہ نے کیا کیا نہ سنوارا ہوگا

محمد محمد صدا دیونی ایں

جدوں اُٹھ جائے پردہ مکھڑے توں دیدار حسیں ہو جاندے نے

مجھے مصطفٰے کے ہوتے کس بات کی کمی ہے