یوں تو اللہ نے کیا کیا نہ سنوارا ہوگا

یوں تو اللہ نے کیا کیا نہ سنوارا ہوگا

کوئی تُجھ سا نہ کوئی نقش اُتارا ہوگا


جا ئے دوزخ میں کوئی اُن کا اِک ادنیٰ سا غلام

یہ بھلا کیسے مُحمّد کو گوارا ہوگا


سب گناہ گاروں کو مل جائے گی جنّت کی خبر

میری سرکار کا جس وقت اشارہ ہوگا


خاکِ نعلین کا جو مل جائے ذَرّہ مجھ کو

میری نظروں میں وہی چاند ستارہ ہوگا


حاکؔم اک بار جو سرکار کا جلوہ دیکھے

اُس کا جنت میں بھلا کیسے گزارا ہوگا

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

سرتا پا حِجاب آپ ہیں

ہر تھاں اُجالے مُحمد دے

اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو

محفل ہے یہ آقا کی کیا خوب نظارے ہیں

محمد محمد صدا دیونی ایں

جدوں اُٹھ جائے پردہ مکھڑے توں دیدار حسیں ہو جاندے نے

مجھے مصطفٰے کے ہوتے کس بات کی کمی ہے

بیٹھے کئی کلیم نے پردے دے سامنے

سکندی نہ ہمیں سروری چاہیے