محفل ہے یہ آقا کی کیا خوب نظارے ہیں

محفل ہے یہ آقا کی کیا خوب نظارے ہیں

کچھ کردو عطا ہم کو ہم منگتے تمہارے ہیں


اِس در سے کسی کو بھی انکار نہیں ہوتا

ہر ایک کا دعویٰ ہے سرکار ہمارے ہیں


جو آیا بھری جھولی مایوس نہ لوٹایا

چوکھٹ پہ تیری آقا منگتوں کے گزارے ہیں


صِدّیق عُمر عُثمان حیدر سے کوئی پُوچھے

کیا شان ہے آقا کی یہ نُوری ستارے ہیں


میرا تو نہیں کچھ بھی سب کچھ ہے فدا اُن پر

تَن مَن دھن سب ہم نے سرکار پہ وارے ہیں

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

ہر شے خدا نے بنائی اے سوہنے مدنی دے واسطے

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

سرتا پا حِجاب آپ ہیں

ہر تھاں اُجالے مُحمد دے

اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو

یوں تو اللہ نے کیا کیا نہ سنوارا ہوگا

محمد محمد صدا دیونی ایں

جدوں اُٹھ جائے پردہ مکھڑے توں دیدار حسیں ہو جاندے نے

مجھے مصطفٰے کے ہوتے کس بات کی کمی ہے

بیٹھے کئی کلیم نے پردے دے سامنے