بخشا ہے ایسا نعت نے اسلوبِ دلکشی

بخشا ہے ایسا نعت نے اسلوبِ دلکشی

کاغذ پہ آ گئی ہے مدینے کی روشنی


ہر نفس آگہی کا دمکتا ہے ایک چاند

حضرت صہیبؓ و بوذرؓ و سلمانؓ فارسی


پتھر ہیں، ریگ زار ہے سورج کی تیز دھوپ

کس نے کہا کہ زیست میں آساں ہے عاشقی


دل میں نبیؐ کے شہر کے منظر اتر گئے

رہتی ہے اب مدینے میں ہر لمحہ حاضری


قیدِ فراق بھی مجھے کرتی نہیں ملول

آتی ہے میرے کام حضوری کی شاعری


مرنے کے بعد ڈھانپے گی میرے سبھی گناہ

پختہ ہے میری خاکِ مدینہ سے دوستی


ہیں رحمتِ حضورؐ کی انساں نوازیاں

حامل ہے ان کے لطف کا عصیاں شعار بھی


دلکش بہت ہے گلشنِ ہستی مگر ہمیں

محبوب تر ہے سرورِؐ کونین کی گلی


حرمت نبیؐ کی ہم کو دو عالم سے ہے عزیز

قربان ان کے نام پہ طاہرؔ ہے زندگی

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

میں مدینے میں ہوں حاضر وقت بھی اور بخت بھی

ہو آگ، پانی، ہوا کہ مٹی

تو شاہِ لولاک نبیؐ جی

زندگی کا مسئلہ ہے واپسی

حق نے پہلے مجھے زباں بخشی

آقاؐ کی ہم سجاتے ہیں محفل خوشی خوشی

حبِّ رسولِؐ پاک ہے بنیاد نعت کی

دھو کر زباں کو زمزم و عرقِ گلاب سے

ہے زمین پر جنّت ، آفریں مدینے کے

اوج ہم خواب کا بھی دیکھیں گے