حق نے پہلے مجھے زباں بخشی

حق نے پہلے مجھے زباں بخشی

نعت کہنے کی پھر سعادت دی


جب سواری حضورؐ کی گزری

ہر طرف خلد کی مہک پھیلی


ابتدا عشق کی مدینہ ہے

انتہا آپؐ کی قدم بوسی


دل سے اُڑ کر یہ بلبلِ مدحت

سبز گنبد کے قرب میں چہکی


روشنی جالیوں سے چھن چھن کر

چشمِ زائر کو ہے جِلا دیتی


دل مدینہ بنا لیا ہم نے

ڈور جس سے ہے سانس کی باندھی


جب تصوّر کیا حضوری کا

میرے وجدان پر ثنا اتری


صدقۂ لطفِ رحمتِ عالم

نعت فکر و شعور پر چھائی


دل میں خواہش حضوری کی طاہرؔ

بن کے کوثر کی سرخوشی اتری

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

وداعِ طیبہ پہ آنکھوں سے جو گرے آنسو

میں مدینے میں ہوں حاضر وقت بھی اور بخت بھی

ہو آگ، پانی، ہوا کہ مٹی

تو شاہِ لولاک نبیؐ جی

زندگی کا مسئلہ ہے واپسی

بخشا ہے ایسا نعت نے اسلوبِ دلکشی

آقاؐ کی ہم سجاتے ہیں محفل خوشی خوشی

حبِّ رسولِؐ پاک ہے بنیاد نعت کی

دھو کر زباں کو زمزم و عرقِ گلاب سے

ہے زمین پر جنّت ، آفریں مدینے کے