در بہ در ہونے والوں کا گھر آپؐ ہیں

در بہ در ہونے والوں کا گھر آپؐ ہیں

شب گزیدوں کے حق میں سحر آپؐ ہیں


اک نہ اک دن مرے دن بھی پھر جائیں گے

میرے حالات سے باخبر آپؐ ہیں


ہر نفس آپ پر ہو درود و سلام

پیکرِ نور، خیر البشر آپؐ ہیں


رخ بدلتے رہیں گے زمانے کا وہ

ہر قدم جن کے پیشِ نظر آپؐ ہیں

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا

خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں

گلی کوچہ مثالِ کہکشاں ہے

ہر گام اس پہ سایہء ربِّ جلیل ہے

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

اب کے بھی صبا ان کے در سے اِدھر آجانا

مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ

نظر کا نور، دلوں کے لیے قرار دُرود

عقیدتوں کے مدینے کا تاجدار دُرود

وہ مطلعِ انوارِ سحر کیسا لگے گا