چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

سوئے مدینہ، جانبِ طیبہ نگر چلو


گلیاں ہیں اس دیار کی جنت سے بھی سوا

بطحا کی سمت آؤ اے اہلِ نظر چلو


اس رحمتِؐ تمام کی دہلیز کی طرف

پڑھتے ہوئے درود، لئے چشمِ تر چلو


اک دن پہنچ ہی جائیں گے اس سرزمین پر

صلِ علیٰ کا ورد کئے بے خطر چلو


دینے درِ حضور پہ نذرانہ جان کا

لیکر دلوں میں اپنے غمِ معتبر چلو

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا

خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں

گلی کوچہ مثالِ کہکشاں ہے

ہر گام اس پہ سایہء ربِّ جلیل ہے

در بہ در ہونے والوں کا گھر آپؐ ہیں

اب کے بھی صبا ان کے در سے اِدھر آجانا

مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ

نظر کا نور، دلوں کے لیے قرار دُرود

عقیدتوں کے مدینے کا تاجدار دُرود