گلی کوچہ مثالِ کہکشاں ہے

گلی کوچہ مثالِ کہکشاں ہے

مدینے کی زمیں بھی آسماں ہے


یہ محبوبی کا عالم اللہ اللہ

جدھر دیکھو، ہجومِ عاشقاں ہے


ذرا سوچو کہ وہ کیا کچھ نہ ہوگا

خدا جس شخص کا خود مدح خواں ہے


اسی کے ذکر میں ہے راحتِ جاں

جو ہستی وجہِ تخلیقِ جہاں ہے


مدینے میں ہماری موت آئے

مدینے میں حیاتِ جاوداں ہے


ہمیں ہے فخر ہم امت ہیں اس کی

رسولوں کا جو میرِ کارواں ہے


دوائے دردِ دل آقاؐ ادھر بھی

یہ اختر لکھنوی بھی نیم جاں ہے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

اُن کے در سے جو غلامی کی سند تک پہنچے

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا

خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں

ہر گام اس پہ سایہء ربِّ جلیل ہے

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

در بہ در ہونے والوں کا گھر آپؐ ہیں

اب کے بھی صبا ان کے در سے اِدھر آجانا

مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ