گلی کوچہ مثالِ کہکشاں ہے
مدینے کی زمیں بھی آسماں ہے
یہ محبوبی کا عالم اللہ اللہ
جدھر دیکھو، ہجومِ عاشقاں ہے
ذرا سوچو کہ وہ کیا کچھ نہ ہوگا
خدا جس شخص کا خود مدح خواں ہے
اسی کے ذکر میں ہے راحتِ جاں
جو ہستی وجہِ تخلیقِ جہاں ہے
مدینے میں ہماری موت آئے
مدینے میں حیاتِ جاوداں ہے
ہمیں ہے فخر ہم امت ہیں اس کی
رسولوں کا جو میرِ کارواں ہے
دوائے دردِ دل آقاؐ ادھر بھی
یہ اختر لکھنوی بھی نیم جاں ہے
شاعر کا نام :- اختر لکھنوی
کتاب کا نام :- حضورﷺ