کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

اُن کے در پر ایک سجدہ چاہیے


ہم تو ان کے ہیں زمانہ جن کا ہے

اور اب اس سے سوا کیا چاہیے


جانے کن ذروں نے چومے ہوں قدم

اُس زمیں پر پا برہنہ چاہیے


عمر بھر چلتے رہے ہیں دشت میں

ہم کو اب شہرِ مدینہ چاہیے


ہم غلامانِ نبیؐ کے ہیں غلام

ہر نفس پر شکر اس کا چاہیے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

اے حضورِ پاک مجھ کو نیک نامی دیجئے

اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

اُن کے در سے جو غلامی کی سند تک پہنچے

سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا

خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں

گلی کوچہ مثالِ کہکشاں ہے

ہر گام اس پہ سایہء ربِّ جلیل ہے

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو