اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

در پر پڑھوں سلام اجازت مجھے بھی دو


آنکھوں سے اپنی دیکھوں بہاروں کی سرزمیں

ایسا نصیب، ایسی سعادت مجھے بھی دو


میری جبیں پہ آپ کے کوچے کی خاک ہو

یہ مرتبہ، یہ شان، یہ شوکت مجھے بھی دو


طیبہ کی وادیوں کی گدائی عطا کرو

جس کو نہیں زوال وہ دولت مجھے بھی دو


طیبہ نگر ہو اور مرے پا برہنہ ہوں

یہ فخر، یہ غرور، یہ عزت مجھے بھی دو

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

جنہیں عزیز ہوئی ہر نفس رضائے حضورؐ

درِ نبیؐ پہ جو سب سر جھکائے بیٹھے تھے

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

اے حضورِ پاک مجھ کو نیک نامی دیجئے

انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

اُن کے در سے جو غلامی کی سند تک پہنچے

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا

خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں