اے حضورِ پاک مجھ کو نیک نامی دیجئے

اے حضورِ پاک مجھ کو نیک نامی دیجئے

اپنی چوکھٹ دیجئے، اپنی غلامی دیجئے


جن کی نسبت آپ کی خوشنودیوں سے ہے حضورؐ

اُن سنہرے راستوں پر تیزگامی دیجئے


زنگ آلودہ ہے لہجہ، بے اثر ہر بات ہے

حرف کو تاثیر، لب کو خوش کلامی دیجئے


آپ کی راہِ عمل پر چلتے چلتے موت آئے

زندگانی مجھ کو بھی آقاؐ دوامی دیجئے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

میانِ روشنی تجھ سا سیاہ رو ہوگا

جنہیں عزیز ہوئی ہر نفس رضائے حضورؐ

درِ نبیؐ پہ جو سب سر جھکائے بیٹھے تھے

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

اُن کے در سے جو غلامی کی سند تک پہنچے

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا