سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا

سمندر رحمتوں کا فخرِ موجودات میں دیکھا

فرازِ آدمیت مصطفےٰؐ کی ذات میں دیکھا


مدینے کی بہت سی خوبیوں میں یہ بھی شامل ہے

وہاں سورج کو دنیا نے چمکتے رات میں دیکھا


یقیناً ہے وہی ہستی حبیبِ قادرِ مطلق

خدا کو بات کرتے جس کی ہر اک بات میں دیکھا


تصور گنبدِ خضرا کا جب بھی کر لیا اختؔر

اجالوں کو اترتے ہم نے اُن لمحات میں دیکھا

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

اے حضورِ پاک مجھ کو نیک نامی دیجئے

اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

اُن کے در سے جو غلامی کی سند تک پہنچے

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں

گلی کوچہ مثالِ کہکشاں ہے

ہر گام اس پہ سایہء ربِّ جلیل ہے

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

در بہ در ہونے والوں کا گھر آپؐ ہیں