درود اُس کے لیے ہے سلام اُس کے لیے

درود اُس کے لیے ہے سلام اُس کے لیے

خُدا کے بعد تمام احترام اُس کے لیے


مری حیات ہے مقروض اُس کی رحمت کی

ہر ایک سانّس مِرا اُس کے نام اُس کے لیے


مَیں اپنے گھر میں بھی اُس کا طواف کرتا ہُوں

سفر میں رکھتا ہے مُجھ کو قیام اس کے لیے


ندامتوں نے چٹا یا مجھے لہُو میرا

حلال کر لِیا مَیں نے ، حرام ، اُس کے لیے


ہر اِک زبان میں اُس پر درود بھیجتا ہُوں

سکوت اُس کے لیے ہےکلام اُس کے لیے


مِری طلب کی کوئی انتہا نہ ہو یارب

تمام عمر رہوں نا تمام ، اُس کے لیے


اُسی کے چہرہ و گیسٗو کی بات کرتے ہیں

یہ صُبح اُس کے لیے ہے یہ شام اُس کے لیے


محبّت اُس کی ٹھہر تو گئی مِرے دِل میں

مگر یہ دل میں بھی ہے کمتر مقام ، اُس کیے لیے


فرشتو آؤ بھی ، لے بھی چلو مظفّؔر کو

جو چاہیے تمھیں کوئی غلام ، اُس کے لیے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

عیدِ ولادِ مصطفےٰ سارے منانے آئے ہیں

سرورِ دو جہاں

حیَّ علیٰ خَیْرِ الْعَمل

لگا اُن کی عید خیالات میں

مر کزِ عدل و محبّت آپ ہیں

شرف حاصل ہے دیدارِ شہ ِ لولاک کرنے کا

تخلیق ، یہ جہان ہُوا آپ کے طفیل

جل رہا ہے مُحمّد ؐ کی دہلیز پر

پاک نظر ، پاکیزہ دل ، پاکیزہ نام

ہم ہیں تمھارے ‘ تم ہو ہمارے