عیدِ ولادِ مصطفےٰ سارے منانے آئے ہیں

عیدِ ولادِ مصطفےٰ سارے منانے آئے ہیں

آئندہ صدیاں آئی ہیں گزرے زمانے آئے ہیں


دیکھو مُحمّؐد کی طرف ‘ ہے کس قدر عز و شرف

تازہ ہَوائیں بانٹنے موسم پُرانے آئے ہیں


چاہو اگر اپنی بقاء لے لو شعورِ ارتقا

عہدِ رسُول اللہ کے منظر سہانے آئے ہیں


آنّسُو جب اُن کے نام پر نکلے تو چمکے بام پر

جھونکے بھی اُن کی یاد کے شمعیں جلانے آئے ہیں


عشقِ محمّؐد کیا ہُوا ، قطرے سے مَیں دریا ہُوا

میری غریبی کی طرف ، چل کے خزانے آئے ہیں


کاش اِن کھُلی آنکھوں سے بھی کر لوں زیارت آپ کی

خوابوں میں بھی آئے اگر ‘ قسمت جگانے آئے ہیں


ٹھہرا مظفّؔر مَیں اگر ، تو صرف اُس دہلیز پر

آنے کو یُوں تو راہ میں کتنے ٹھِکانے آئے ہیں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

خُدا کرے یوں بھی ہو کہ اب

نبی کا پیار سمندر

اپنے محبوب کے ،عِشق میں ڈوب کے

دیارِ شب کے لیے قریہء سحر کے لیے

میرے اندر فروزاں حضورؐ

سرورِ دو جہاں

حیَّ علیٰ خَیْرِ الْعَمل

لگا اُن کی عید خیالات میں

مر کزِ عدل و محبّت آپ ہیں

درود اُس کے لیے ہے سلام اُس کے لیے