دلِ ناداں نہ حرصِ دُنیا کر

دلِ ناداں نہ حرصِ دُنیا کر

صِرف سرکارؐ کی تمنّا کر


پڑھنا چاہے تو پڑھ درُود وسلام

لِکھنا چاہے تو نعت لِکھّا کر


دِن بھر اُن کے خیال میں ہو مگن

رات بھر اُن کے خواب دیکھا کر


اُن کا عِشق، اُن کا عشق، اُن کا عشق

اپنے اندر یہی اُجالا کر


اُن کا ذکر، اُن کا ذکر، اُن کا ذکر

یہی عادت بنا، وظیفہ کر


اگر اذنِ طلب نہیں آیا

اے دلِ بے قرار ایسا کر

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

رب کے سُورج سے نمودار ہُوا دن میرا

خاک بوس اُن کے فلک زیرِ قدم رکھتے ہیں

ہر طرف جب ترے انوار جھلکتے جائیں

آگے بڑھتا ہُوں تو مَیں عرش سے ٹکراتا ہُوں

اُسی نے نقش جمائے ہیں لالہ زاروں پر

اُڑ کے بال و پرِ تصوّر پر

مَیں کہاں فن کہاں کمال کہاں

تُو قاسمِ انوار ہے جب تُو نے نظر کی

شرف ملا بشریّت ذو الاحترام ہُوئی

فلک اُن سے فضا اُن سے نجوم و ماہتاب اُن سے