اُڑ کے بال و پرِ تصوّر پر

اُڑ کے بال و پرِ تصوّر پر

اُن کے بابِ کرم کو چُوما کر


ہجر میں اختیار کر یہ شغل

کِسی گوشے میں چھُپ کے رویا کر


جب کوئی قافلہ مدینے جائے

کیُوں نہیں تُو شریک سوچا کر


دلِ محروم! اپنی سیرت کو

اور شفّاف اور اُجلا کر


وہ ضرور ایک دِن بلائیں گے

اُن کے الطاف پر بھروسہ کر

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

خاک بوس اُن کے فلک زیرِ قدم رکھتے ہیں

ہر طرف جب ترے انوار جھلکتے جائیں

آگے بڑھتا ہُوں تو مَیں عرش سے ٹکراتا ہُوں

اُسی نے نقش جمائے ہیں لالہ زاروں پر

دلِ ناداں نہ حرصِ دُنیا کر

مَیں کہاں فن کہاں کمال کہاں

تُو قاسمِ انوار ہے جب تُو نے نظر کی

شرف ملا بشریّت ذو الاحترام ہُوئی

فلک اُن سے فضا اُن سے نجوم و ماہتاب اُن سے

خورشید جِس کے نُور کا ایک اقتباس ہَے