غُلامی میں رہے پُختہ تو اُمّیدِ صلہ رکھنا

غُلامی میں رہے پُختہ تو اُمّیدِ صلہ رکھنا

صلہ دیں گے ضرور آقا بس اُن سے تُم وفا رکھنا


نہ جانے کس گھڑی دل میں قدم رنجا وہ فرمائیں

دلِ مُضطر کا دروازہ ہمیشہ ہی کُھلا رکھنا


گُنہ گاروں پہ جب مُشکل بنے میدانِ محشر میں

غُلاموں پر مرے آقا ! کرم کا سلسلہ رکھنا


جو کی مدح و ثنا اُن کی ،لحد میں وہ سُنا دینا

یہی تو کُل اثاثہ ہے ، اِسی کو بس بچا رکھنا


قضا آئے مدینے میں ، وہیں پر ہو لحد اپنی

سِوا اِس کےبھلا خواہش کوئی دل میں ہی کیا رکھنا


سمو کر سبز گُنبد کو نگاہوں میں جلیل اپنی

لحد میں روشنی ہوگی ، اُسے دل میں بسا رکھنا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

اللہ کے حضور میں بس وہ ہوا قبول

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

آ رہی ہے صدا اپنے سینے سے بس

یوں مرے اللہ نے عظمت بڑھائی آپ کی

اُن کے مہکے حرم کی تو کیا بات ہے

لو آیا نبی کا دیار اللہ اللہ

ہر دم یہی دُعا ہے میری ، مرے خُدا سے

میری محبتوں کا مُجھے بھی صلہ دیا

وصال کی جو دلوں میں رہتی ہیں غاریں روشن

جو بھی درِ رسول کے ہو جائے روبرو