بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا
کبھی ہوش میں جب یہ آئے گی دُنیا
کہ بعد از خُدا میرے آقاْ ہیں سب کُچھ
حقیقت یہ سب مان جائے گی دُنیا
ارادوں کے پکے ہیں عُشّاق اُن کے
اُنہیں جب کبھی آزمائے گی دُنیا
اُنہی کے ہی دم سے ہدایت ملےگی
جہاں بھی کہیں ڈگمگائے گی دُنیا
شہانِ جہاں کے ، جہاں سر جُھکے ہیں
اُسی در پہ سر کو جُھکائے گی دُنیا
نبی کی محبّت ہے جن کے دلوں میں
اُنہیں اپنے سر پر بٹھائے گی دُنیا
بسا میری آنکھوں میں طیبہ کا جلوہ
تو کیا اور مُجھ کو دِکھائے گی دُنیا
جلیل اُنْ کی اُلفت کا جب نور چمکا
زمانے کو پھر یہ بتائے گی دُنیا
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت