بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

کبھی ہوش میں جب یہ آئے گی دُنیا


کہ بعد از خُدا میرے آقاْ ہیں سب کُچھ

حقیقت یہ سب مان جائے گی دُنیا


ارادوں کے پکے ہیں عُشّاق اُن کے

اُنہیں جب کبھی آزمائے گی دُنیا


اُنہی کے ہی دم سے ہدایت ملےگی

جہاں بھی کہیں ڈگمگائے گی دُنیا


شہانِ جہاں کے ، جہاں سر جُھکے ہیں

اُسی در پہ سر کو جُھکائے گی دُنیا


نبی کی محبّت ہے جن کے دلوں میں

اُنہیں اپنے سر پر بٹھائے گی دُنیا


بسا میری آنکھوں میں طیبہ کا جلوہ

تو کیا اور مُجھ کو دِکھائے گی دُنیا


جلیل اُنْ کی اُلفت کا جب نور چمکا

زمانے کو پھر یہ بتائے گی دُنیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

مُقدّر کے دھنی ہیں وہ ، مدینے میں جو مرتے ہیں

ہوتی ہیں تواں روحیں اظہارِ محبّت سے

اگر ہے عشق کا دعوٰی تو خوفِ امتحاں کیسا

پلٹنا ارضِ بطحا سے گوارا ہو نہیں سکتا

اللہ کے حضور میں بس وہ ہوا قبول

آ رہی ہے صدا اپنے سینے سے بس

یوں مرے اللہ نے عظمت بڑھائی آپ کی

اُن کے مہکے حرم کی تو کیا بات ہے

غُلامی میں رہے پُختہ تو اُمّیدِ صلہ رکھنا

لو آیا نبی کا دیار اللہ اللہ