پلٹنا ارضِ بطحا سے گوارا ہو نہیں سکتا

پلٹنا ارضِ بطحا سے گوارا ہو نہیں سکتا

مدینے کے بنا اپنا گُزارہ ہو نہیں سکتا


خُدا کی ہر عطا کے ہیں وہی مالک ،وہی قاسم

وہ خالی در سے لَوٹا دیں گے ایسا ہو نہیں سکتا


جو یکتا اُن کے خالِق نے،اُنہیں یکتا بنایا ہے

تو کوئی بھی کہیں دُنیا میں اُن سا ہو نہیں سکتا


نبوّت ختم ہے ان پر کوئی جو بعد میں اُن کے

کرے دعوٰی نبوّت کا ، وہ سچّا ہو نہیں سکتا


گو بخشے میرے مولا نے مراتب سب رسولوں کو

مگر محبوبِ حق جیسا تو رُتبہ ہو نہیں سکتا


جو اُن کے در سے جُڑ جائیں ، وہ رہتے ہیں سدا اُونچے

تنزّل میں کبھی اُن کا ستارہ ہو نہیں سکتا


تصوّر میں اگر راسخ مدینہ ہو جلیل اپنے

تو اوجھل پھر نِگاہوں سے وہ روضہ ہو نہیں سکتا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

جو ہے کوئی زمانے میں تو لا مُجھ کو دِکھا زندہ

بات اُن کی اگر سُنی ہوگی

مُقدّر کے دھنی ہیں وہ ، مدینے میں جو مرتے ہیں

ہوتی ہیں تواں روحیں اظہارِ محبّت سے

اگر ہے عشق کا دعوٰی تو خوفِ امتحاں کیسا

اللہ کے حضور میں بس وہ ہوا قبول

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

آ رہی ہے صدا اپنے سینے سے بس

یوں مرے اللہ نے عظمت بڑھائی آپ کی

اُن کے مہکے حرم کی تو کیا بات ہے