ہوتی ہیں تواں روحیں اظہارِ محبّت سے

ہوتی ہیں تواں روحیں اظہارِ محبّت سے

عُشّاق پنپتے ہیں سرکار کی اُلفت سے


سرکار جو ہوں راضی ، ہوتا ہے خُدا راضی

ہوتا ہے کرم اُس کا سرکار کی رحمت سے


سرکار نے فرمایا ’’کُنبہ ہے یہ باری کا‘‘

کیجے گا خُدا راضی ، مخلوق کی خدمت سے


چاہو کہ رہیں راضی تُم سے بھی نبی سرور

کرنی ہے مودّت پھر سرکارکی عترت سے


سُنّت پہ چلو اُن کی،کُھل جائے گا یہ عُقدہ

تسخیر کسی دل کی ہوتی نہیں نفرت سے


سرکار نے طائف کے لوگوں کو دُعائیں دیں

سرکار نے دل جیتے ،لوگوں کے محبّت سے


مُختار ہیں جنّت کے ، محبوبِ خُدا لوگو !

جو خُلد میں جائے گا ، جائے گا اجازت سے


طیبہ سے جدائی کے ، وہ درد بھرے لمحے

عاشق پہ قیامت ہیں ، پہلے ہی قیامت سے


نادم ہے جلیل اِتنا ، اپنے ہی گُناہوں پر

سر ہے کہ نہیں اُٹھتا سرکار ندامت سے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

مَلاَءِ اعلٰی سے لے کر اِنس و جان تک

مدحت سدا حضور کی لکھتا رہوں گا میں

جو ہے کوئی زمانے میں تو لا مُجھ کو دِکھا زندہ

بات اُن کی اگر سُنی ہوگی

مُقدّر کے دھنی ہیں وہ ، مدینے میں جو مرتے ہیں

اگر ہے عشق کا دعوٰی تو خوفِ امتحاں کیسا

پلٹنا ارضِ بطحا سے گوارا ہو نہیں سکتا

اللہ کے حضور میں بس وہ ہوا قبول

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

آ رہی ہے صدا اپنے سینے سے بس