ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا

ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا

تصوّرات کی دُنیا پہ اِک نکھار آیا


کبھی جو گُنبدِ خضِرا کی یاد آئی ہے

بڑا سکوُن مِلا ہے بڑا قرار آیا


یقین کر کہ مُحمدّؐ کے آستانے پر

جو بد نصیب گیا ہے وہ کامگار آیا


ہزار شمس و قمر راہِ شوق سے گزرے

خیالِ حُسنِ محمدّؐ جو بار بار آیا


عرب کے چاند نے صحرا بسا دیئے ساغرؔ

وہ ساتھ لے کے تجلّی کا اِک دیار آیا

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

بزمِ کونین سجانے کے لیے آپ آئے

محمدؐ باعثِ حُسنِ جہاں ایمان ہے میرا

جاری ہے دو جہاں پہ حکومت رسولؐ کی

سرمایۂ حیات ہے سِیرت رسولؐ کی

لبوں پہ جس کے مُحمدّؐ کا نام رہتا ہے

جس طرف چشمِ محمدّؐ کے اشارے ہوگئے

نہ ہوتا در محمدّؐ کا تو دیوانے کہُاں جاتے

یہ کہتی ہیں قضائیں زندگی دو چار دن کی ہے

جب بھی نعتِ حضورؐ کہتا ہُوں

مائلِ جور سب خدائی ہے