مائلِ جور سب خدائی ہے

مائلِ جور سب خدائی ہے

یا رسُولِؐ خدا دُہائی ہے


ان کے قدموں پہ جھکنے والوں نے

دولتِ دو جہان پائی ہے


ایک بَل گیسوئے مُحمدّؐ کا

حاصلِ وصفِ کبریائی ہے


جھُوم اٹھیں گھٹائیں رحمت کی

کملی والے کی یاد آئی ہے


پھر تخیّل میں ہے درِ اقدس

پھر چمن میں بہار آئی ہے


عرشِ اعظم پہ جس کا چرچا ہے

آپؐ کی شانِ مُصطفائی ہے


اب نہیں دل کو کوئی غم ساغرؔ

غمِ احمدؐ سے آشنائی ہے

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا

جس طرف چشمِ محمدّؐ کے اشارے ہوگئے

نہ ہوتا در محمدّؐ کا تو دیوانے کہُاں جاتے

یہ کہتی ہیں قضائیں زندگی دو چار دن کی ہے

جب بھی نعتِ حضورؐ کہتا ہُوں

ہے تقدیسِ شمس و قمر سبز گُنبد

آنکھ گلابی مست نظر ہے

غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ