چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ

چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ

مِرا جام ہے اور شرابِ مدینہ


خوشا عشقِ آلِ محمدّؐ میں مرنا

یہی ہے یہی زندگی کا قرینہ


نگاہِ محمدّؐ کی تابانیوں سے

مہ و مہر کو آگیا ہے پسینہ


جسے مل گئی خاکِ پائے محمدّؐ

اُسے مِل گیا عِشرتوں کا خزینہ


مرِے گلستاں میں بہاروں کے خالق

بڑی دیر سے ہے خزاں کا مہینہ


مدد یا محمدّؐ ! ڈراتی ہے مُجھ کو

یہ مکّار دُنیا یہ رہزن حسینہ


حبیبِ خُدا ناخُدا جس کے ساغرؔ

بھنور میں بھی محفوظ ہے وُہ سفینہ

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

مائلِ جور سب خدائی ہے

ہے تقدیسِ شمس و قمر سبز گُنبد

آنکھ گلابی مست نظر ہے

غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفیٰؐ آؤ

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

اس کی لوری کے لیے لفظ کہاں سے لاؤں

گُلوں کے اشارے دُعا کر رہے ہیں

لیتا ہُوں نام خُلد کا طیبہ نگر کے بعد