دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفیٰؐ آؤ

دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفیٰؐ آؤ

خیال و فِکر کی سرحد سے ماورا آؤ


درِ رسولؐ سے آتی ہے مُجھ کو یہ آواز

یہاں ملے گی تمہیں دولتِ بقا آؤ


جلائے رہتی ہے عِصیاں کی آگ محشر میں

بس اب نہ دیر کرو شافع الوریٰ آؤ


برنگِ نغمۂ بُلبل سُنا کے نعتِ نبیؐ

ذرا چمن میں شگُوفوں کا مُنہ دُھلا آؤ


بَرس رہی ہیں چمن پر گھٹائیں وحشت کی

بھٹک رہا ہے بہاروں کا قافلہ آؤ


فرازِ عرش سے میرے حضورؐ کو ساغرؔ

ملا یہ حُکم کہ نعلین زیر پا آؤ

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

ہے تقدیسِ شمس و قمر سبز گُنبد

آنکھ گلابی مست نظر ہے

غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

اس کی لوری کے لیے لفظ کہاں سے لاؤں

گُلوں کے اشارے دُعا کر رہے ہیں

لیتا ہُوں نام خُلد کا طیبہ نگر کے بعد

اِلہام جامہ ہے ترا