یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

یا رب کسی طرح تو یہ بَر آئے آرزو


اَرماں طوافِ کعبہ کے ایمان بن گئے

مُرجھا کے دُونے کھِل گئے گلہائے آرزو


غارِ حرا کے پاس کہیں جا کے بس رہوں

دل میں مچل رہی ہے یہ دُنیائے آرزو


بَر شے ہے اختیارِ محمدّؐ میں دوستو

دامن ہزار شوق سے پھیلائے آرزو


وہ حادثاتِ دہر سے محفوظ ہو گیا

جس کو درِ رسولؐ پہ لے جائے آرزو


وہ آگئی ہے جشن ِ دُرود نبیؐ کی صُبح

ساغرؔ سرور و کیف کے چھلکائے آرزو

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

آنکھ گلابی مست نظر ہے

غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ

دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفیٰؐ آؤ

اس کی لوری کے لیے لفظ کہاں سے لاؤں

گُلوں کے اشارے دُعا کر رہے ہیں

لیتا ہُوں نام خُلد کا طیبہ نگر کے بعد

اِلہام جامہ ہے ترا

محشر میں قربِ داورِ محشر ملا مجھے