جس طرف چشمِ محمدّؐ کے اشارے ہوگئے
جتنے ذرّے سامنے آئے ستارے ہو گئے
جب کبھی عِشق محمدّؐ کی عنایت ہو گئی
میرے آنسو کوثر و زمزم کے دھارے ہو گئے
موجۂ طوفاں میں جب نام محمدؐ لے لیا
ڈوبتی کشتی کے تِنکے ہی سہارے ہو گئے
یا محمدّؐ آپ کی نظروں کا یہ اعجاز ہے
جس طرف اُٹھیں نگاہیں سب تمہارے ہو گئے
میں ہُوں اور یادِ مدینہ اور ہیں تنہائیاں
اپنے بیگانے سبھی مُجھ سے کنارے ہوگئے
اپنی کملی کا ذرا سایہ عنایت ہو مجھے
دل کے دُشمن یا محمدؐ دل سے پیارے ہوگئے
ڈوبنے والوں نے جب نام محمدّؐ لے لیا
حلقۂ طوفان کو حاصل کنارے ہو گئے
ان کی نظروں میں یقیناً باغ جنت کچھ نہیں
جِس کی نظروں کو مدینے کے نظارے ہوگئے
چند لمحے آستانِ پاک پر گزرے ہیں جو
وہ ہماری زندگانی کے سہارے ہوگئے
سبز گنبد کے لیے اشعارِ ساغرؔ مرحبا
جگمگا کر زندگی کے ماہ پارے ہو گئے
شاعر کا نام :- ساغر صدیقی
کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر