ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

جینے کا سہارا مِرے آقا کی ثنا ہے


ہونٹوں پہ سجائی ہیں مناجات کی کلیاں

آنکھوں میں بسی گنبدِ خضرٰی کی ضیا ہے


مدحت میں جو بُنتی ہوں مَیں اشعار کی لڑیاں

سب کچھ یہ مِرے شاہِ دوعالم کی عطا ہے


پھیلی ہے گُلابوں کی مہک گوشۂ دل میں

سانسوں میں رواں ذکرِ نبی اور خدا ہے


کرتی ہوں میں پیش آپ کو صلوات کے تحفے

یہ کام رہے جاری مرے دل کی دعا ہے


بھر دیتے ہیں دامن کو حضور اپنے کرم سے

دینے پہ وہ قادر ہیں ، سخا اُن کی جُدا ہے


ہے نازؔ کی حسرت کہ ملے اِس کو وُہ رستہ

جس رستے پہ سرکار کا نقشِ کفِ پا ہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

مجھ پر برس رہی ہے رحمت حضور کی

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں

جلائے رکھتی ہوں دل میں تری ثنا کے چراغ

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

گھر میں میلاد منانے میں مزہ آتا ہے

محمد نام اس دل میں جڑا مثلِ نگینہ ہے

یا رب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

زندگی کا قرینہ ملا آپ سے

ولائے سیّدِ سادات کانِ رحمت ہے