کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

ہو گئی ہے چار سو اب روشنائی یا نبی


نوری نوری ہے سماں اور مہکی مہکی ہے فضا

آج گھر میں نعت کی محفل سجائی یا نبی


ہے تمنا ایک شب ہو جائے زیارت آپ کی

دل میں ہیں امید کی شمعیں جلائی یا نبی


ہے مقدر اوج پر وارے نیارے ہوگئے

مل گئی ہے آپ کے در کی گدائی یانبی


گنبدِ خضرا کے جلوے ہیں نظر کے سامنے

سبز رنگت میرے من میں ہے سمائی یا نبی


اک یہی ہے آرزو طیبہ ہو مسکن ناز کا

اب سہی جاتی نہیں مجھ سے جدائی یا نبی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

سُن کے اقرا کی صداساری فضا کیف میں ہے

مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

مجھ پر برس رہی ہے رحمت حضور کی

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں

جلائے رکھتی ہوں دل میں تری ثنا کے چراغ

ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

گھر میں میلاد منانے میں مزہ آتا ہے

محمد نام اس دل میں جڑا مثلِ نگینہ ہے

یا رب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں