ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

رہبر ہے سیرت آپ کی، کردار بے مثال


ہر رہ گزر سے آتی تھی خوشبو حضور کی

مشہور ہے وہ آپ کی مہکار بے مثال


قرآں کی آیتوں میں ہے توصیف آپ کی

والشمس چہرہ، گیسوئے خمدار بے مثال


شفقت بھرا ہے لہجہ شیریں حضور کا

میٹھی ہے پیاری پیاری وہ گُفتار بے مثال


ہے رشکِ جنت آپ کا دربارِ عالی شان

روضۂ پاک ، گنبد و مینار بے مثال


اُٹھی نظر ہے جس طرف آقا کریم کی

صحرا بھی یوں ہوئے ہیں گلزار بے مثال


لکھتی ہے ناز جب بھی مدحت حضور کی

ملتی ہیں دل کو راحتیں ہر بار بے مثال

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

مجھ پر برس رہی ہے رحمت حضور کی

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں

جلائے رکھتی ہوں دل میں تری ثنا کے چراغ

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

گھر میں میلاد منانے میں مزہ آتا ہے

محمد نام اس دل میں جڑا مثلِ نگینہ ہے

یا رب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

زندگی کا قرینہ ملا آپ سے