جتنی دامنِ زیست میں دولتیں ہیں

(سانیٹٓ)جتنی دامنِ زیست میں دولتیں ہیں

جتنی جودتیں ہیں ، جتنی نُدرتیں ہیں


حسن و خیر کی جتنی بھی صورتیں ہیں

اُن کے خلقِ عظیم کی وسعتیں ہیں


سازِ ہست کے جتنے آہنگ ٹھہرے

استقبال کے دیکھے سامان جتنے


اوجِ فکر کے پائے امکان جتنے

اُن کے اُسوہ پا ک کے رنگ ٹھرے


اُن کے حصّے میں خیرِ کثیر آئی

اعتبارِ وجود ہے نام اُن کا


عہد ساز پیام و نظام اُن کا

اُن کےساتھ کتاب منیرآئی


دُولھا کون حیات برات کا ہے

ضامن حشر میں کون نجات کا ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

ہُوا جو منظور حق تعالیٰ کو اپنا اظہار

بروزِ مِیثاق

وُہ ہیں محمّد ، وہی ہیں احمدؐ

مبارک ہو جنابِ مُصطفےٰ کی آمد آمد ہے

ہُوا جلوہ گر آفتابِ رسالت زمیں جگمگائی فلک جگمگایا

اے صاحبِ معراجﷺ

(مثلث)یَا اَ یُّہا المُزَّمِل

درُود و سلام اُس شہِؐ انبیا پر اتارا ہے قرآن جس پر خُدا نے

ازل سے رواں ہیں

سر نامہ جمال مدینہ رسُول کا