مبارک ہو جنابِ مُصطفےٰ کی آمد آمد ہے

مبارک ہو جنابِ مُصطفےٰ کی آمد آمد ہے

زمیں پر سربراہِ انبیا کی آمد آمد ہے


خدائی شاد ہو گی مژدہ اتمامِ نعمت سے

سر یر آرائے اقلیمِ ہدٰی کی آمد آمد ہے


سنانے کے لیے آیات ِ قراں ایلِ عالم کو

رسؐولِ ہاشمی سے خوشَنوا کی آمد آمد ہے


خدائے پاک نے فر یاد سن لی غم نصیبوں کی

جہاں میں حضرتِ خیرؐالورٰی کی آمد آمد ہے


وہ جن پر شاق گزریں گی تکالیف اہل ایماں کی

اُنھیں میں سے اُنھیں کے پیشوا کی آمد آمد ہے


دیارِ دل کو خوشبوئے عقیدت سے بسا لیجئے

وفا کی مشعلوں سے جادہ جاں جگمگا لیجئے


دکھی انسانیت کے چارہ گر تشریف لاتے ہیں

ہے جن کی ذات رحمت سر بسر تشریف لاتے ہیں


کریں گے جو مسخر دہر کو اخلاق ِ عالی سے

وہ دل کی سلطنت کے تاجور تشریف لاتے ہیں


خبر دیتے چلے آئے ہیں جن کی انبیاؑ سارے

ابد تک کے وہی پیغامبر تشریف لاتے ہیں


جو محبوبؐ خدا ہیں ، باعثِ تخلیق عا لم بھی

زہے قسمت بنو ہاشم کے گھر تشریف لاتے ہیں


خدائی جن کے در سے بھیک پائے گی تمدّن کی

زمانہ جن کا ہے دریوزہ گر تشریف لاتے ہیں


وہ آتے ہیں نہیں جن کا کوئی ثانی، کوئی ہمسر

وہ آتے ہیں جو ہیں دو نو جہاں کے سیّد و سرور

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

سلام اُس نورِ اوّلیں پر

وُہ مصؐطفےٰ ہیں

ہُوا جو منظور حق تعالیٰ کو اپنا اظہار

بروزِ مِیثاق

وُہ ہیں محمّد ، وہی ہیں احمدؐ

ہُوا جلوہ گر آفتابِ رسالت زمیں جگمگائی فلک جگمگایا

جتنی دامنِ زیست میں دولتیں ہیں

اے صاحبِ معراجﷺ

(مثلث)یَا اَ یُّہا المُزَّمِل

درُود و سلام اُس شہِؐ انبیا پر اتارا ہے قرآن جس پر خُدا نے