سلام اُس نورِ اوّلیں پر

بقولِ جابر کہا یہ پیغمبر ؐ خدا نے

کہ نور میرا ہی سب سے پہلے


خدائے قدوس نے بنایا

نہ جانے کب تک وُہ نورِ اوّل رہا ہمکتا


جہانِ بالا میں

کوئی بھی شے اُس گھڑی نہیں تھی


نہ لوحِ محفوظ تھی نہ کرسی

نہ عرش تھا اور نہ بحر وبر تھے


نہ تھی بہشت بریں نہ دوزخ

نہ تھے فرشتے نہ جنّ و آدم ؑ


وُہ نورِ رحمت ظہور سے پہلے ضوفشاں تھا

سلام اُس نورِ اوّلیں پر

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

خُلق جن کا ہے بہارِ زندگی اُن پر سلام

منزلِ ذات کا تنہا رہرو صلی اللہ علیہ وسلم

رسُولِ اکرم کا نامِ نامی

وُہ مصؐطفےٰ ہیں

ہُوا جو منظور حق تعالیٰ کو اپنا اظہار

بروزِ مِیثاق

وُہ ہیں محمّد ، وہی ہیں احمدؐ

مبارک ہو جنابِ مُصطفےٰ کی آمد آمد ہے