بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

گنگ جذبوں کو عطا قوّتِ گویائی ہو


اپنی معراج کو پہنچی ہے مری فکر و نظر

اور کس اوج کی اب روح تمنّائی ہو


میری آنکھیں تو ہیں انوارِ حرم سے روشن

دل میں بھی اُن کی ضیا سے چمن آرائی ہو


زندگی مدحِ پیمبرؐ میں بسر ہو ایسے

نعت میرے لیے سر چشمہ رعنائی ہو


جو نہ لرزے صفِ باطل کے مقابل آقاؐ

میرے ایماں کو عطا ایسی توانائی ہو

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

ؐپھر اُٹھا ہاتھ بہرِ دعا یا نبی

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے

یاد شبِ اسرا سے جو سینہ مرا چمکا

کرم ہے بے نہایت گنبدِ خضرا کے سائے میں

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

خُلق جن کا ہے بہارِ زندگی اُن پر سلام

منزلِ ذات کا تنہا رہرو صلی اللہ علیہ وسلم

رسُولِ اکرم کا نامِ نامی

سلام اُس نورِ اوّلیں پر

وُہ مصؐطفےٰ ہیں